عہد نامے کا واضح پیغام

تصنیف کردہ :    زیک پوون اقسام :   بنیادی حقیقت طلباء
Article Body: 

زیک پونن کا نیے عہد نامے کا واضح پیغام

اس آرٹیکل میں،میں آپ کو "نیے سرے سے پیدا ہونے" اور "نجات" کے معنی بیان کرنا چاہتا ہوں۔

گنا ہوں سے توبہ اس تجربے کا پہلا قدم ہے۔ لیکن توبہ (گناہ سے انکار) کرنے کے لئے آپ کو سب سے پہلےیہ جاننا ضروری ہے کہ گناہ کیا ہے۔ آج مسیحیوں کے درمیان توبہ کی بہت سی غلط تفہیم ہیں، کیونکہ گناہ کی سمجھ درست نہیں ہے۔

گزشتہ چند دہائیوں میں عیسائیت کے معیار بہت کم ہوچکے ہیں۔ بہت سے مبلغین کی بدولت آج کل انجیل کی ہونے والی تبلیغ سچ کی ایک انتہائی کمزور ورژن ہے۔ لوگوں کو صرف یسوع پر یقین کرنے کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ صرف یسوع پر ایمان لے آنا کسی کے بچنے کا سبب نہیں بن سکتا، جب تک وہ اپنے گناہوں سے توبہ نہ کرے۔

"نیے سرے سے پیدا ہونا" مسیحی زندگی کی بنیاد ہے۔یہ بنیاد ڈالے بغیر اگر آپ ایک اچھی زندگی گذارتے ہیں تو آپ کی عیسائیت صرف دنیا کے دوسرے مذاہب کی طرح ہی ہوگی، وہ بھی لوگوں کو اچھی زندگی گذارنا ہی سکھاتے ہیں۔ ہمیں یقینی طور پر ایک اچھی زندگی ضرور گذارنی چاہئے،لیکن وہ عیسائیت کی بالغ ساخت ہے نا کہ بنیاد۔

عیسائیت کی بنیاد "نیے سرے سے پیدا ہونا" ہے، ہمیں وہی سے ہی شروع کرنا چاہئے۔

یسوع نے "نیے سرے سے پیدا ہونے" کا زکر یوحنا کی کتاب ۳:3 میں نیکدیمس سے کلام کرتے ہوے کیا جو کے ایک خدا سے درنے والا اور راستباز زندگی بسر کرنے والا شخص تھا۔ تب بھی یسوع نے اس سے کہا " جب تک کے کوئی نیے سرے سے پیدا نہ ہو، خدا کی بادشاهی کو دیکھ نہیں سکتا ۔ "[یوحنا کی کتاب ۳:۳] سو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ خُدا کی بادشاهی میں داخل ہونے کے لیے ہماری روحانی پیدائش ضروری ہے، اگرچہ آپ ایک بہت اچھے آدمی ہی کیوں نہ ہوں۔

پھر یسوع نے اس سے کہا کہ وہ مرنے کے لئے صلیب پر اٹھایا جائے گا۔تا کہ جو کوئی ایمان لائے اُس میں ابدی زندگی پائے۔[ یوحنا کی کتاب۳:۱۴]

یسوع نے ان سے کہا کہ آدمیوں نے نُور سے زیادہ تاریکی سے محبت رکھی، اس لیے کہ ان کے کام تاریک تھے۔[ یوحنا کی کتاب۳۔۱۹] مگر جو سّچائی پر عمل کرتا ہے وہ نُور کے پاس آتا ہے تاکہ اُس کے کام ظاہر ہوں کہ وہ خُدا میں کئِے گئے ہیں۔[ یُوحنّا ۳- ۲۱] نیے سرے سے پیدا ہونے کے لیے لازم ہے کے ہم نور میں داخل ہوں۔ جس سے مراد خُدا کے قریب آنا اور مکمل ایمانداری سے اپنے گناہوں کا اقرار کرنا ہے۔ ظاہر ہے، آپ اپنے تمام گناہوں کو یاد نہیں رکھ سکتے ہیں، چنانچہ آپکو اپنے گناہگار ہونے کا اقرار کرنا ہے اور جو بھی گناہ اپکو یاد ہوں کہ آپ سے سرزد ہوے ہیں ،انکوں ضرور اپنے خُدا کے سامنے رکھیں۔

گناہ ایک بہت بڑی چیز ہے ۔لیکن شروں شروں میں ہم اِسکا بہت چھوٹا سا حصہ دیکھ پاتے ہیں۔ یہ بلکل اس طرح ہے کہ آپ ایک بڑے ملک میں رہتے ہیں جس میں آپ نے صرف ایک چھوٹا سا حصہ دیکھا ہوتا ہے۔ لیکن جس جس طرح آپ ان گناہوں کو جن کو آپ جانتے ہیں چھوڑتے جائے گے آپ اِس " گناہ کی سرزمین " کے وصیع حصہ کو اپنی زندگیوں میں دیکھتے جائیں گے۔ جس جس طرح آپ نور میں چلتے جائیں گے، آپ اپنے گناہوں کو مزید واضح طور پر دیکھتے جائیں گے، اور پھر آپ زیادہ سے زیادہ ان کو اپنی زندگیوں سے مٹا سکھتے ہیں۔ لہذا آپ کو ہر وقت خدا کے سامنے ایمانداری سے چلنا چاہیے۔

ایک اور مثال یہ ہے کہ آپ ایک گھر میں رہتے ہیں جس میں بہت سے کمرے ہیں اور آپ چاہتے ہیں کے مسیح یسوع اِس میں آکر رہیں ۔ لیکن مسیح یسوع گندے کمروں میں نہیں رہ سکتے۔ لہذا وہ ایک ایک کر کےہر کمرے کی صفائی کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اورایک ایک کر کے سارہ گھر صاف ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ہم مسیحی زندگی میں پاکیزگی میں بڑھتےہیں۔

پَولُس رسول ایک جگہ بیان کرتے ہیں کہ ، جہاں بھی وہ گیے اُنہوں نے ایک ہی پیغام ہر ایک کوتبلیغ کیا کہ "توبہ کرو اور مسیح یسوع پر ایمان لاو" [اعمال ۲۰-۲۱]

یہ آپ کی زندگی میں اچھی بنیاد رکھنے کی دو اہم ضروریات ہیں، نیے سرے سے پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ۔ خدا نے توبہ کو ایمان کے ساتھ شریک کیا ہے۔ لیکن بہت سے عیسائی مبلغین نے انہیں الگ کر دیا ہے۔ آج کل کی انجیل کی تبلیغ میں توبہ کہی پیچھے رہ گئی ہے۔ صرف ایمان کی تبلیغ جاری ہے۔

لیکن آپ کے پاس اگر صرِف ایمان ہے تو آپ نیے سرے سے پیدا نہیں ہو سکتے۔جس طرح ایک بچےکی پیدائش ماں یا باپ کی شمولیت کے بغیر ناممکن ہے اسی طرح ایک روحانی انسان کی پیدائش بھی توبہ اور ایمان کی ہم آہنگی کے بغیر ناممکن ہے۔ یہ روحانی پیدائش بھی ٹھیک جسمانی پیدائش کی مانند ایک لمحے میں وجود میں آتی ہے۔

اگرچہ نئی پیدائش کی تیاری میں بھی مہینے درکار ہوسکتے ہیں لیکن اِسکا وجود تھیک جسمانی پیدائش کی مانند ایک لمحے میں ہی ہوتا ہے۔ کچھ مسیحی اپنی نئی پیدائش کی تاریخ نہیں جانتے۔ میں بھی اپنی نئی پیدائش کی تاریخ نہیں جانتا۔ یہ ایک سنگین معاملہ نہیں ہے۔ کیونکہ جس طرح جسمانی پیدائش کی تاریخ نہ پتا ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑھتا اگر ایک انسان جیتا رہے۔اسی طرح اہم بات اس چیز کی یقین دحانی کرنا ہے کہ آج آپ مسیح میں زندہ ہیں کہ نہیں۔

کیا ہم تنگ ذہن رکتھے ہیں جب ہم کہتے ہیں کہ یسوع خدا تک پہنچنے کا واحد راستہ ہے؟

مثال کے طور پہ اگر کسی نے میرے والد کو یا ان کی تصویر کو کبھی نہیں دیکھا تو وہ نہیں جان سکتا کہ میرے والد کس طرح دِکھتے ہے۔ اسی طرح ہم نے کبھی خدا کو نہیں دیکھا ہے، ہم اُس کے بارے میں کچھ نہیں جان سکتے۔ چونکہ مسیح یسوع آئے ہی خدا کی طرف سے ،توصرف وہ ہی خُداکی رسائی کا راستہ بتا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا " راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں کوئی میرے وسیلہ کے بغَیر باپ کے پاس نہیں آتا"۔[ یُوحنّا ۱۴-۶]

اگر ہم مسیح یسوع کا یہ دعویٰ سامنے رکھیں تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو کچھ انہوں نے کہا یا تو وہ مکمل سچ ہے یا مسیح جھوٹے ہیں اور دھوکہ دین ہیں۔ لیکن کس میں مسیح کو جھوٹا ٹھہرانے کی ہمت ہے؟ یہ کہنا کافی نہیں ہے کہ یسوع صرف ایک اچھا آدمی یا نبی تھے۔ نہیں۔ وہ خود خدا ہے، نہ کہ صرف ایک اچھا انسان ۔ اور وہ ایک اچھا انسان بھی کیسے ہو سکتا ہے اگر وہ جھوٹ بولتا ہے تو۔ لہذا ہم اس اختتام پر پہنچ سکتے ہیں کہ یسوع واقعی انسانی شکل میں خدا تھے۔

مکمل سچ تنگ دماغی سے ہی سمجھا جا سکتا ہے ہم یہ نہیں کہ سکتے کہ ۲+۲=۴ کے بجائے ۳ یا ۵ بھی ہو سکتا ہے۔ اگر ہم سچ کی مختلف اقسام قبول کرتے ہیں، تو ہمارا ریاضی حساب غلط ہوجائے گا۔ اسی طرح ہم جانتے ہیں کہ زمین سورج کے ارد گرد گھومتی ہے اور اگر ہم سوچ وسیع کر کے یہ بھی تسلیم کرلیں کہ سورج بھی زمین کے اردگرد گھومتا ہے تو ہمارا فلکیاتی نظام غلط ہو جاتا ہے۔ اسی طرح، کیمسٹری میں پانی کا فارمولہ نمک کا فارمولا نہیں ہوسکتا ۔ تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ سچ مطلق ہے اور صرف محدود سوچ کے دائره میں ہی سمجھا جا سکتا ہے۔ جس طرح وسیع سوچ سائنس کے قوانین میں غلطیوں کا سبب بنتی ہے اسی طرح خدا کو سمجھنے کے لئے بھی ہم وسیع سوچ کا استعمال نہیں کر سکتے ہیں۔

بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ تمام انسان 'گنہگار' ہیں اور یسوع نے گنہگاروں کے لئے جان دی۔ لہذا اگر آپ یسوع کے پاس صرف ایک عیسائی کے طور پر آتے ہیں، تو وہ آپ کے گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا کیونکہ اُس نے 'عیسائوں' کے لئے نہیں بلکے 'گنہگاروں' کے لئے جان دی۔

صرف اس شخص کے گناہ معاف ہو سکتے ہیں جو جو یسوع کے پاس آئے اور کہے "خداوند میں ایک گنہگار ہوں۔ " آپ کسی بھی مذہب کے کسی رکن کے طور پر یسوع مسیح کےپاس آکرمعافی کے طلب گار نہیں ہو سکتے جب تک کے آپ ایک گنہگار کے طور پر اپنے گناہوں کا اقرار نہیں کرتے۔ او رصرف تبھی آپ کے گناہوں کو فوری طور پر بخش دیا جاتا ہے۔

یہ جاننا آسان ہے کہ ہم سب گنہگار ہیں، کیونکہ خدا نے ہمیں ضمیر دیا ہے۔ بچوں کو غلطی کا احساس جلدی ہو تا ہے کیونکہ اُنکا ضمیر بہت حساس ہوتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے وہ بڑھتے ہیں، ضمیر سخت ہو جاتا ہے، جب ایک تین سالہ لڑکا جھوٹ بولتا ہے تو اس کا چہرہ اس کے جرم کو بتاتا ہے، لیکن پندرہ سال کے بعد وہ ایک صاف چہرے سے جھوٹ بول سکتا ہے، کیونکہ اس نے اپنے ضمیر کی آواز کو بار بار نظر انداز کر کے مار دیا ہوتا ہے۔ ایک بچے کے پاؤں کی ایڑی اتنی حساس ہوتی ہے کہ وہ ایک پرندے کے پنکھ کی حرکت کو بھی محسوس کر سکتا ہے لیکن ایک جوان آدمی کی ایڑی اتنی سخت ہوتی ہے کہ سوئی کی نوک بھی تب تک اسکو محسوس نہیں ہوتی جب تک اندر دبائی نہ جا ئے۔ یہی اس کےضمیر کے ساتھ ہوتا ہے جیسے جیسے وہ جوان ہوتا ہے۔

ضمیر ایک ایسی آواز ہے جو خدا نے ہمارے اندر رکھی ہے یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اخلاقی مخلوقات ہیں۔ یہ ہمیں صحیح اور غلط کی ابتدائی سمجھ دیتا ہے۔ یہ خدا کا ایک شاندار تحفہ ہے۔ یسوع نے ضمیر کو لُوقا کی کتاب ۱۱ باب میں " دل کی آنکھ" کہا۔ اگر ہم اس آنکھ کی حفاظت نہیں کرتے تو ہم ضرور ایک دن روحانی طور پر اندھے ہو جائں گے۔

ضمیر کی آواز کو نظر انداز کرنا آنکھوں میں دھول کے ذرات کو نظر انداز کرنے کے مساوی ہے۔

جب بچے پیدا ہوتے ہیں تو ان کا  کوئی مذہب نہیں ہوتا۔   دو سال کے بعد بھی  وہ خودغرز  اور  فسادی ہوتے ہیں۔  لیکن جیسے  وقت گزرتا ہے،    والدین انہیں مختلف مذہب سکھاتے ہیں،   اور ۹۰ فیصدلوگ اُسی دین کی پیروی کرتے ہیں۔
لیکن خدا ہمیں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی  طرح نہیں دیکھتا۔  وہ ہمیں گنہگاروں کے طور پر دیکھتا ہے۔  یسوع آسمان سے زمین پر آیا  تا کہ تمام انسانیت کے گناہوں کے لئے جان    دے۔ 
وہ ان کے لئے نہیں آیا جو خود کو خُدا  کی حضوری   کے قابل سمجھتے ہیں بلکہ انکے  لئے  آیا جو  خُود کو  گنہگار اور  خُدا  کی حضوری   کے نااہل سمجھتے ہیں۔  آپ کا ضمیر آپ کو بتاتا ہے کہ آپ گنہگار ہیں لہذا یسوع کے پاس آکر یہ  کہنا کیوں مشکل ہے کہ " خداوند میں گنہگار ہوں اور میں نے اپنی زندگی میں بہت سے غلط کام کئے ہیں۔"
کوئی سوال پوچھ سکتا ہے کہ،    مہربان  خدا ایک رحم کرنے والے باپ کی طرح ہمیں معاف کیوں نہیں کر سکتا؟  لیکن گناہ ایک اخلاقی غلطی نہیں ہے،   یہ ایک جرم ہے۔ 
اگر ایک جج کا بیٹا جرم کرتا ہے تو   کیا وہ اپنے بیٹے سے کہہ سکتا ہے کہ  "بیٹا، میں آپ سے محبت کرتا ہوں، میں آپکو معاف کروں گا۔ میں آپکو سزا نہیں دوں گا ؟" کوئی بھی جج انصاف کے معمولی احساس کے ساتھ،  ایسا نہیں کر سکتا۔  یہ  انصاف خدا کے کامل انصاف کا ایک چھوٹا   ساحصہ ہے۔  تو جب ہم کچھ غلط کرتے ہیں، تو  پھر خدا فرماتا ہے کہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں لیکن آپ نے گناہ کیا ہے اور مجھے آپکو سزا دینی ہے۔  اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اپنے گناہ پر بیٹا کتنا افسردہ ہے،  ایک جج ہوتے ہوے ، اس کے والد کو  اسے سزا دینی پڑتی ہے۔  فرض کریں بیٹے نے ایک بینک لوٹا ہے  اور  والد نے اسے ایک کروڑ روپے جرمانہ ڈالا ہے۔  چونکہ لڑکے کے پاس جرمانہ ادا کرنے کے لئے رقم نہیں ہے، اسے لازم جیل جانا ہوگا۔  اپنے والد ہونے کے ناطے اب  ، جج جج کی کرسی سے نیچے قدم رکھتا ہے وہ  اپنا  پوشاک بدلتا ہے ، چک بک نکالتا ہے اور اپنی ساری زندگی کی بچت اپنے بیٹے کو دے دیتا ہے۔  کیا بیٹا اب باپ  پر  اُس سے محبت نہ کرنے  کا الزام لگا سکتا ہے؟ نہیں۔   عین اسی وقت کوئی بھی باپ کو یہ الزام بھی نہیں دے سکتا کہ وہ واجب  جج نہیں ہے۔ کیونکہ اس نے اپنے بیٹے کو قانون کے تقا ضوں کے مطابق سزا بھی دی۔ خدا نے ہمارے لئے بھی بالکل وہی کیا۔  ایک  جج ہوتے ہوئے ،   اس نے اعلان کیا کہ ہم سب کو مرنا ہوگا کیونکہ ہم نے گناہ کیا ہے، پھر وہ ایک انسان کی شکل میں نیچے آیا اور ہماری   سزا  خود   اُٹھائی۔ 
بائبل ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ خدا ایک ہے لیکن وہ تین شخصیات میں موجود ہے خدا باپ،  خدا بیٹا، خدا پاک روح القدس۔  اگر خدا صرف ایک شخص تھا  اور وہ   آسمان پر سے اپنا تخت چھوڑ کے زمین پر یسوع کی صورت میں آیا  تو   کائنات   کا  نظام کون چلا  رہا  تھا؟  لیکن کیونکہ خدا تین شخصیات کے طور پر موجود ہے،   بیٹا زمین پر آیا اور ہمارے گناہوں کے لئے مارا گیا، تا کہ   آسمان   پر باپ کا انصاف پورا کر ے۔  کچھ مسیحی صرف یسوع کے نام پر لوگوں کو بپتسما دیتے ہیں کیونکہ مسیح خدا ہے۔  یہ ایک سنگین غلطی ہے۔۱ یُوحنا ۲۔۲۲ کہتا ہےجو باپ اور بیٹے سے انکار کرتا ہے، اُس میں مخالِف مسیح کی روح ہے۔  کیونکہ وہ انکار کرتا ہے کہ خدا کا بیٹا انسانی طور پر یسوع مسیح کے طور پر آیا۔ اور اس نے اپنی خودی  کا انکار کیا اور خُدا کی مرضی  پوری    کی  اور ہمارے گناہوں کے لئے سزا اُٹھائی۔
جب وہ زمین پر آیا تو یسوع مکمل طور پر خدا اور مکمل آدمی تھا۔  اس نے تمام انسانیت کے گناہوں کا عذاب صلیب پراُٹھایا۔  جب یسوع صلیب پر چڑھایا گیا۔  وہ آسمان میں اپنے باپ سے جدا ہو گیا۔ برداشت کرنے کے لئے اس طرح کی علیحدگی سب سے زیادہ خوفناک چیز ہے۔  
جہنم وہ جگہ ہے جہاں خدا کی کوئی موجودگی نہیں ہے۔  تو جہنم میں شیطان خود کو مکمل طور پر ظاہر کرتا ہے۔ شیطان کی بدی تمام لوگوں کے لئے جہنم میں چیزوں کو بدتر بنا دیتی ہے۔ مسیح نے خود پر اس بدی کو لے لیا جب وہ چھ گھنٹے تک صلیب پر تھا۔ آخری     تین گھنٹوں میں وہ خدا کی طرف سے چھوڑ دیا گیا تھا۔ سورج سیاہ ہو گیا اور زمین ہل گئی۔ اس آسمانی  باپ کے ساتھ تعلق قطہ  ہوگیا تھا ۔  آسمانی  باپ نے اپنے بیٹے کو چھوڑ دیا۔  باپ مسیح کا سر ہے [۱ کُرنتھِیوں ۱۱۔۳] اور جب مسیح کو باپ کی طرف سے چھوڑ دیا گیا تو یہ بلکل ایسا  تھا کہ جیسے مسیح کا سر کاٹ دیا گیا ہو۔  ہم اُس عزیت   کا  اندازہ  نہیں لگا سکتے۔ 
اگرمسیح صرف انسان  ہوتے  تو  وہ   آدم سے لے کر تمام  اربوں انسانوں کی سزا خود پر  نہیں لے  پاتے۔ ایک آدمی ایک ارب قاتلوں کی جگہ پر پھانسی پر نہیں ٹکایا  جا سکتا۔  لیکن مسیح یہ کر پائے     کیونکہ اُنکی  ذات     لامحدود ہے۔
 مزید، کیونکہ وہ لامحدود ہیں  انہوں  نےصرف تین گھنٹوں میں دائمی سزا بھی اُٹھائی۔ 
اگر مسیح یسوع خود خدا  نہ ہوتے،  اور خدا   مسیح یسوع کو ہمارے کئے گئے  گناہوں کی سزا    دیتے تو یہ  بہت بڑی نا انصافی ہوتی۔ کیونکہ خدا کسی شخص کو کسی دوسرے کے گناہوں کی سزا نہیں دے سکتا،    حتہ کہ وہ شخص سزا 
اُٹھانے پر خود بھی رضامند کیوں   نہ  ہو۔ آپ کا دوست آپ کی سزا نہیں لے سکتا اور آپ کی جگہ پر اُسکو پھانسی نہیں دی جا سکتی۔  یہ نا انصافی ہوگی۔ لہذا اگر مسیح صرف ایک انسان تھے،  اور اُنکو ہمارے گناہوں کے لئے سزا دی گئی تو یہ سب سے بڑی ناانصافی تھی۔  تو یہ ظاہر  ہوتا ہے کہ کوئی بھی انسان  ہمارے  گناہوں کا کفارہ  نہیں اُٹھا سکتا یہ صرف خدا کی ذات میں ہی ممکن ہے۔ کیونکہ وہ کائنات کا جج ہے۔ اور  اُسی  کے پاس سزا دینے کا حق ہے،  اور ہماری سزا خود لے لینے کا بھی۔  اوریہی اُس نے کیا بھی جب وہ   مسیح کی صورت میں آسمان سے نیچے زمین پر آیا۔ 
عیسائی عقیدے کی بنیاد دو عظیم سچائیوں پر مبنی ہے۔  پہلا کہ مسیح نے  تمام انسانیت کے گناہوں کا کفارہ دیا۔  دوسرا  یہ کہ  مسیح تیسرے دن مرُدوں میں سے جی اُٹھے۔ 
اگر مسیح مردوں میں سے نہیں جی  اُٹھے تو  اس بات کا کوئی  ثبوت نہیں کےمسیح ہی  خدا ہے۔ مسیح کا  مردوں میں سے جی  اُٹھنا اُنکی ہر بات کا ثبوت ہے۔ کسی مذہبی رہنما  نے کبھی یہ دعوعٰ   نہیں کیا  کہ وہ تمام انسانیت کےگناہوں کے لئے اپنی جان دے گا۔  اور نہ ہی کوئی  مذہبی رہنما مرُدوں میں سے جی اُٹھا۔  یہ دو   ایسےحقائق ہیں جو مسیح یسوع کو   منفرد کرتے ہیں۔ 
 تمام مذاہب ہمیں دوسروں کے ساتھ اچھے کام کرنا     اور امن میں رہنا سکھاتے ہیں۔  لیکن مسیحی ایمان  کی  بنیاد منفرد   انہی دو  حقائق کی وجہ سے ہے کہ کہ مسیح نے  تمام انسانیت کے گناہوں کا کفارہ دیا     اور تیسرے دن مرُدوں میں سے جی اُٹھے۔  اگر یہ دو  حقائق عیسائیت سے  مٹا دئے   جائں تو عیسائیت بھی دنیا کسی  اور مذہب سے  منفرد   نہیں۔ 
ہم اس لئے پیدا  کئے گئے ہیں کہ خدا کے لئے اپنی زندگی گزاریں۔ لیکن ہم سب صرف اپنے  لئے زندگی گزارتے ہیں۔ تو جب ہم خدا کے پاس آتے ہیں تو ہمیں   اُس  گنہگار چور کی مانند آنا چاہیے جس نے سالوں سے  خدا کی دی ہوئی زندگی میں سے چوری  کی۔  ہمیں  مسیح کی قربانی کی شکر گزاری کرتے ہو ئے  اُسکے سامنے  حاضر ہونا چاہیے ۔  اور  یہ ایمان رکھتے ہوئے کہ وہ مرُدوں میں سے جی اُٹھا    اور ابد     تک    زندہ ہے۔  ہم     مسیح  سے دعا  نہیں کر سکتے  اگر وہ آج  ذندہ نہ  ہو  کیونکہ  آپ ایک مرُدہ شخص سے دعا   نہیں مانگ سکتے۔  لیکن کیونکہ مسیح  مرُدوں  میں سے جی   اٹھا    ،   ہم اُس سے کلام  کر سکتے ہیں۔ 
مسیح مردُوں میں سے جی  اُٹھا اور آسمان  اُٹھایا گیا   اور پھر   تسلیس کا تیسرا رکن "پاک روح   القدس " ذمین پر آیا۔  پاک روح القدس  ایک حقیقی شخص ہے جیسے یسوع خود۔ وہ ہماری زندگی کو اپنی موجودگی سے بھرنے کے لئے زمین پر آیا۔ جب روح القدس آپ کو بھرتا ہے آپ  گناہ پر  فتح یافتہ  زندگی گزارنے کے قابل ہو جاتے  ہیں۔ اس سے پہلے کےپاک روح  ذمین پر پنتِکسُت کےدِن  آیا ،  انسان  یہ  فتح یابی کی ذندگی گزارنے کے قابل نہ تھا۔ لوگ صرف    اپنے اعمال کے ذریعے اپنی بیرونی زندگی کو بہتر بنا سکتے تھے۔ اُنکی    روحانی  ذندگی     غیرتبدیل شدہ  اور  گناہ کی وجہ  شکستہ  تھی۔ جب روح القدس آپ کو بھرتا ہے، خدا خود آپ کے اندر رہتا ہے اور وہ  آپکو  اس  قابل     بناتا   ہے کہ آپ  اپنی   اندرونی   یعنی روحانی  ذندگی بھی   خدا کے ما تحط گزار سکیں۔
انجیل کا حیرت انگیز پیغام یہ ہے کہ  آپکا  دل مکمل طور پہ صاف ہو جا تا ہے اور مسیح خود  اپنے روح کے ذریعے  آپکے اندر رہتا ہے  اور  آپکے بدن کو  ذندہ    خُدا کا گھر بنا دیتا ہے۔
 میں   نے ایک سگرٹ سموکر  سے   پوچھا کہ کیا تم کبھی چرچ کے اندر سگرٹ سموک کرو گے؟  اس نے جواب دیا نہیں۔ وہ      خدا کے گھر میں  ایسا نہیں کر سکتا۔ مین نے اُسے بتایا   چرچ کے عمارت   خدا کا گھر نہیں بلکہ تمھارا  بدن  خدا   کا گھر ہے ۔  نہ تو تم خُدا کے گھر میں زنا کرو گے ، نہ ہی  Internet pornography دیکھو گے۔ تمھارا بدا خدا کا گھر ہے جس میں مسیح رہتا ہے ،تمہں  اپنے بدن کا  خیال رکھنا چاہیے۔ سموکنگ ،  ڈِرنکنگ، نشہ باذی  اور  آلودہ  خیالات   بدن اور ذہین کو تباہ کر دیتے ہیں۔
عیسائی زندگی ایک دوڑ کی طرح ہے۔ جب ہم گناہ سے منہ موڑتے   اور نئے سرے سے پیدا ہو جاتے ہیں ، ہم  اس دوڑ کی  starting line   پر کھڑے ہو جاتے ہیں۔  بس پھر  زندگی کی marathon race   شروع   ہو جاتی ہے ۔  اور ہم    صرف دوڑتے  جاتے  ہیں ، ہر روز دوڑتے  دوڑتے   finishing line کے  قریب پہنچتے جاتے ہیں ۔ بس  ضروری بات یہ ہے کہ ہمیں رکنا نہیں چاہیے۔  ایک اور مثال لے لیں کہ جب آپ نئے سرے سے پیدا  ہوتے ہیں تو آپ ایک  گھر کی بنیاد رکھتے ہیں اور اس کے بعد آہستہ آہستہ  عمارت تیار کرتے ہیں جس کی کئی منزلیں ہوتی ہیں۔ 
یہ ایک بہترین زندگی ہے،  اس میں آپ آہستہ آہستہ اپنے اندر سے بدی کو نکالتے جاتے ہیں اور   ہر برس  خدا کی صورت پر  ڈھلتے جاتے ہیں۔
تو  نئے سرے سے پیدا ہونے کے لئے آپکو کیا کرنا چاہیے؟
سب سے پہلے آپکو یہ تسلیم کرنا ہے کہ آپ   گنہگار ہیں۔  خود کو دوسروں سے بہتر نہ سمجھیں ۔ گناہ  حلاکت کے ذہر کی مانند ہے۔ ایک قطرہ   پیں یا  سو قطرے ،  یہ جان لیوا ہی ہوگا۔ تو آگر آپ اپنی مسیحی زندگی کی بہترین ابتدا کرنا چاہتے ہیں تو خود کو اس دنیا کے بدترین   گنہگار سے  بڑھ کر کچھ نہ سمجھیں ۔ اور پھر  اپنی ذات کے تمام گناہوں سے توبہ کرنے کا  ارادہ کریں ۔
پھر مسیح پر  بھروسہ رکھیں ،  اور اس سے مرُاد   ہے مکمل طور اپنا آپ مسیح کو سونپنا    نہ کہ صرف اپنے   ذہین  میں مسیح کے بارے ایک    خیال کی تخلیق رکھنا۔  آپ کسی کو دل سے اپنا آپ سونپے  بغیر بھی ، اُس پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ایک  دلھن سے شادی کے موقع  پر یہ پو چھا جاتاہے کہ کیا   تم  اپنے ہونے  والے شوہر کو  اپنا آپ سونپتی ہو؟   فرض کریں وہ  کہتی ہے کہ یہ ایک بہت اچھا   انسان ہے لیکن  مجھے  یہ یقن نہیں ہے کہ میں  اپنی پوری آنے والی زندگی  اس کو  سونپ سکتی ہوں  یا  نہیں ۔  تب   اسکی شادی اس شخص سے نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ  وہ    اُس  پر بھروسہ  نہیں کرتی۔  جب  ایک لڑکی کی شادی  ہوتی ہے تو  اسکی ساری زندگی کی    سمت تبدیل  ہو جاتی ہے۔  وہ   اپنے  نام کے آخر میں اپنے  شوہر کا آخری نام   لگاتی ہے۔ وہ اپنے والدین کا گھر چھوڑ دیتی ہے اور اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہے۔ وہ نہیں جانتی کہ وہ کہاں رہے گا۔ لیکن وہ اپنے پورے مستقبل کا اعتماد  اُس پر کرتی ہے۔ اُس پر یقین  کرتی  ہے۔  یہ  مسیح   پر  ایمان لانے کی   ایک مثال ہے۔ اگر  ہم احترام  میں لفظ  "Christian" کا   مطلب  دیکھں تو    اس کے معنی  ہیں   "Mrs. Christ"! میری  بیوی میرا  نام صرف    اس صورت میں اپنے ساتھ جوڑ سکتی ہے جب وہ  مجھ  شادی کرے۔ آپ  بھی  صرف اُسی  صورت میں  مسیح کا نام  اپنے ساتھ جوڑ سکتے ہیں۔  اگر کوئی بھی عورت  مجُھ سے  شادی کئے بغیر    اپنے  آپ کو   "Mrs.Zac Poonen" کہتی ہے تو وہ  ایک    جھوٹ ہوگا۔ اسی طرح  اگر کوئی مسیح سے شادی  کئے بغیر  خود کو Christian  کہتا  ہے تو  وہ جھوٹ بولتا ہے۔
ایک شادی ہمیشہ کےلئے ہوتی ہے  نہ کے  کچھ دن  کے لئے۔ اسی طرح مسیحی ہونا   ایک  پوری   زندگی   کا     وعدہ ہے۔لیکن مسیح کے ساتھ   صرف وعدہ کر لینا  ،   آپکو   کامل نہیں بناتا۔  جب ایک عورت شادی  کرتی ہے   تو  وہ یہ وعدہ  نہیں  کرتی کہ  وہ ساری   زندگی  کوئی غلطی   نہیں کرے گی۔ وہ  غلطی کرتی ہے   لیکن  اسکا  شو ہر  اُسے  معاف کرتا  ہے۔ وہ  صرف  اس کے ساتھ رہنے کا     فیصلہ اور پکا         وعدہ  کرتی ہے۔  مسیح کے ساتھ  ہمارا     رشتہ بھی  ایسا ہی ہے۔

اگلا مرحلہ پانی سے بپتسما لینا  ہے۔ بپتسما لینا    شادی  کا   سرٹیفیکیٹ لینے  جیسا  ہے۔  آپ صرف     شادی  کا   سرٹیفیکیٹ لے  کر  شادی   نہیں  کر سکتے۔  نہ ہی آپ صرف   بپتسما لے کر  ایک اچھے  مسیحی بن سکتے  ہیں۔ آپ کو سب سے پہلے شادی کی    commitment  کرنی  ہوتی ہے تبھی شادی طے پا تی ہے اور  آپ  کو  شادی  کا   سرٹیفیکیٹ ملتا ہے۔  اسی طرح بپتسما بھی آپ کو تبھی لینا  چا ہیے جب آپ     مسیح  کو اپنا آپ سونپتے  ہیں۔  بپتسمالے کر آپ اس بات کا اعتراف   کرتے ہیں کہ آپ نے پرانی زندگی ترک کر دی اور مسیح کو اپنی   اپنا   خداوند مان کے اپنا  آپ سونپ دیا ہے۔ 
 جس طر ح  اچھے  میاں بیوی آپس   میں بہت بات  چیت کرتے ہیں،  ہمیں بھی مسیح  یسوع سے بات چیت   کرنی    چاہیے اور بائبل میں کلام کے ذریعے انہیں سننا چاہیے۔
ایک اچھی بیوی کبھی کوئی   ایسی چیز نہیں کرے گی جو اس کے شوہر کو ناخوش کرے۔ وہ تمام  کام  اپنے شوہر کی رفاقت میں کرنا  چاہے گی۔ ایک سچا مسیح بھی   ایسا  کوئی کام نہیں چاہے گا ، جو    مسیح کو ناگوار گزرے۔ 
کیا آپ اس بات کی یقین دہانی کر سکتے ہیں کہ آپ  نیے سرے سے  پیدا  ہوچکے ہیں؟ جی ہاں ۔ رومیوں کی کتاب    ۸۔۱۶   بتاتا ہے کہ خدا کا روح  آپ کی روح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ آپ خدا کے بچے ہیں۔ 
یہ ایک    حیرت انگیز زندگی کی مثال ہے۔ کیونکہ ہمارےپاس  دنیا کا بہترین دوست، مسیح یسوع   کی صورت میں موجود ہے۔ہم کبھی اکیلے نہیں ہو سکتے ، کیونکہ وہ ہر و قت ہر جگہ مو جود ہے اور ہم اپنی  ہر مشکل کے حل  کرنے کی مدد   اس   سے  مانگ سکتے ہیں۔ ہمیں کسی بات کا  ڈریا بےچینی  نہیں کیونکہ ہمارا    مستقبل اُسی کے ہاتھ  میں ہے۔
اگر آپ نیے سرے سے پیدا  ہونا چاہتے ہیں،  اپنے دل سے یہ الفاظ پوری ایمانداری سے کہیں: "خداوند یسوع مسیح      میں یہ ایمان رکھتا ہوں کہ  آپ  خدا کے بیٹے  ہیں۔ اور میں ایک بدکار ہوں جو جہنم کی سزا کا  حقدار ہے۔  میں شکرگزار ہوں کہ  آپ نے مجھ سے محبت کی اور میرے گناہوں کے لئے صلیبی موت اُٹھائی۔ آپ مردوں میں سے جی اُٹھے  اور ابد تک زندہ ہیں۔ میں اسی وقت اپنی  بدکار زندگی سے توبہ کرتا ہوں۔ مجھے میرے گناہ معاف کر دیں  اور مجھے گناہ کےلئے نفرت دیں۔ میں سب کو معاف کرتا ہوں جس نے مجھے کسی بھی طرح نقصان پہنچایا۔   خداوند یسوع مسیح میری  زندگی  میں آو،    میں آج سے آپکو  اپنی زندگی دیتا  ہوں۔ میں ابھی اسی وقت خدا کا بچہ  بن جاوں۔" 
خدا کا کلام کہتا  ہے: "لیکن جِتنوں نے اُسے قبُول کِیا اُس نے اُنہیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر اِیِمان لاتے ہیں۔ [یُوحنّا ۱۔۱۲] اور جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے میَں ہرگز نِکال نہ دُونگا۔[ یُوحنّا ۶۔۳۷]"
تو آپ اس بات کا یقین کر سکتے ہیں کہ وہ  آپکو قبول کرتا ہے۔  آپ  اس سے یہ  کہ سکتے ہیں کہ  " شکریہ خداوند یسوع مسیح    کہ آپ  نے مجھے  قبول کر لیا اور  معاف کیا۔ مجھے  روح القدس سے بھر دو  اور  قوت  دو کہ میں آج سے صرف آپ کے لئے جیوں۔"
آپکو اب روزانہ خدا کا کلام پڑھنا  ہے اور  خداوند سے روح القدس مانگنا ہے۔ آپکو  دوسرے  مسیحی بہن بھاوں  سے رفاقت رکھنی ہے جو نیے سرے سے پیدا  ہوئے  ہیں۔  آپ صرف تبھی اپنی مسیحی زندگی میں بڑھ پایئں گے  اور مسیح کے پیچھے چلتے جائں گے۔ تو   اس سے کہیں کہ وہ آپکو ایک  اچھے چرچ کی راہ  دکھاِےاور اسکا  رکن بنائے۔ 
خداوند آپکو بڑی برکت دے۔  آمین۔

.