زیک پونن کی طرف سے باطل بحالی پر پیغام

تصنیف کردہ :    زیک پوون اقسام :   مذہبی یا روحانی
Article Body: 

مسیح یسوع اور رسولوں نے آخری دور میں بار بار جھوٹے نبیوں کی کثرت اور وسیع پیمانے پرپھیلی ہوئی دھوکہ دہی سے با خبر رہنے کا کہا ۔ [متی ۲۴۔۳۔۵،۱۱۔۲۴، ۱ تیمِتھُیس:۴،۱] اور ہم آخری کچھ سالوں سے یہی سب دیکھ رہے ہیں۔

آج کیوں لاکھوں مسیحی لوگ جھو ٹے نبیوں اور باطل بحالی سے دھوکا کھا رہے ہیں؟ اور بہت سے مبلغین لالچ اور بدی کا شکار ہو رہے ہیں؟

میری نظر میں انکی مرکزی وجوحات مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔ بہت سے مسیحی لوگ نیے عہد نامے کی تعلیم سے ناواقف ہیں۔ وہ اسکو خود غور سے نہیں پڑھتے اور صرف اپنے پادری یا پاسٹر کی تعلیم کی پیروی کرتے ہیں نہ کہ نیے عہد نامے کی۔

۲۔ لوگوں کے لئے روحانی زندگی کے کردار سے ذیادہ موجزے ا ہمیت رکھتے ہیں۔

۳۔ دنیاوی دولت روحانی دولت سے ذیادہ اہم ہو چکی ہے

۴۔ وہ پاک روح کیاصل موجودگی اورپاک روح کے نام پرمحسوس ہونے والے جسمانی عارضی جنون اور نفسیاتی manipulation میں امتیاز نہیں کر پاتے۔ جس کی مرکزی وجہ پھر سے نیے عہد نامے سے ناواقفیت ہی ہے۔

۵۔ وہ نفسیاتی شفا [جو کہ سوچ کے درست رویے سے آتی ہے]، اور یسوع کے نام پر supernaturalشفا میں امتیاز بھی نہیں کر پاتے۔

۶۔لوگوں کے لئے جذباتی جوش اور غیر معمولی جسمانی جنبش کا احساس، مسیح یسوع کے ساتھ چلنے کی باطنی خوشی اور اطمینان سے ذیادہ اہم ہے۔

۷۔ روحانی رہنماوں کے لئے اُنکے چرچ members کی خدا کے ساتھ باطنی رفاقت سے ذیادہ اہم اُنکی ministry ہے۔

۸۔ آدمیوں کی رضامندی خدا کی رضامندی سے ذیادہ اہم ہو گئی ہے۔

۹۔ مسیح یسوع کے ساتھ رفاقت سے ذیادہ چرچ کے لوگوں کی تعداد اہم ہوگئی ہے۔

۱۰۔ان روحانی رہنماوں کے لئے اپنے لئے دنیاوی سلطنت بنانا، مقامی چرچ میں خدا کے لئے خادم تیار کرنے سے ذیادہ اہم ہو چکا ہے۔[ یرمیاہ ۶۔۱۳]

یہ تمام چیزیں مسیح یسوع کی تعلیم کے بر عکس ہیں۔ اور جو کچھ بھی مسیح یسوع کی مخالفت میں ہے اسے نئے عہد نامے میں مخالفِ مسیح کہا گیا ہے۔ اگر مسیحی لوگ یہ نہیں سمجھ پائیں گے تو وہ مخالفِ مسیح کے جھوٹے موجزوں اور نشانوں سے بھی دھوکہ کھائیں گے۔ اور اس کو قبول کریں گے۔ [۲ تھِسلُنیکیوں۲۔۳۔۱۰]

مسیح کے روح کے ساتھ چلنا اوپر دئیے گئے تمام پوائنٹس کے بر عکس ہے۔

مندرجہ ذیل پیراگراف میں یسوع کے کلام کی تشریع ہے۔ [متی ۵۔۷]

ابدی زندگی تک پہنچنے کا درواذہ اور راستہ دونوں ہی بہت تنگ ہیں۔ لیکن جھوٹے نبی آئیں گے اور بتائیں گے کہ یہ راستہ آسان اور چوڑا ہے۔ ان سے خبر دار رہو۔ تم انکو ان کےپھلوں سے پہچان لو گے کہ کیا ان کی زندگی غصہ، مال و دولت کی لالچ اور جسم کی خواہشات سے پاک ہے کہ نہیں؟ کیا اُن میں دنیاوی مال کے حصول کو لے کر بے چینی پائی جاتی ہے؟ کیا وہ ان سب باتوں سے پرہیزگاری کی تعلیم دیتے ہیں جن کا ذکر میں نے متی ۵ اور۶ باب میں کیا ہے [Matt.5:21-32 and 6:24-34]

یہ نبی میرے نام پر موجزات بھی کریں گے اور لوگوں کو میرے نام سے شفا بھی دیں گے لیکن میں قیامت کے روز سب کو جہنم میں بھیجوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے مجھے پاک نہ جانا اور اپنے باطن سے گناہ کو ختم نہ کیا۔ [متی ۷۔۲۱سے ۲۳]

چنانچہ اگر تم چٹان پر ایسا گھر تعمیر کرنا چاہتے ہو جو وقت آنے پر جنبش نہ کھائے اور ابد تک نہ گرے، تو خبردار رہو کہ تمہیں ان تمام باتوں کو بجا لانا ہے جو میں نے تم سے کی ہیں اور اپنے شاگردوں کو بھی انہیں کی تعلیم دینی ہیں۔ تب میں ہمیشہ تمہارے ساتھ رہوں گا اور زمین پر میرا روحانی اختیار وقت پرتمہارے کام آئے گا۔ [متی ۲۸۔۱۸سے۲۰]

لیکن اگر تم صرف سنو اور عمل نہ کرو تو تم نے جو دنیاوی چرچ بنا رکھے ہیں، خواہ وہ دِکھنے میں کتنے ہی موثر کیوں نہ ہو ایک دن سب گر جائیں گے۔ [متی ۷۔۲۵]

تو کس طرح ہم ان آخری دنوں میں ایک مضبوط چرچ تعمیر کر سکتے ہیں؟

۱۔ ہمیں متی ۵۔۷ باب کے کلام کو اپنے دلوں میں اُتارنا ہے اور اسکا عمل اپنی زندگیوں میں لانا ہے۔اور مسلسل اسی کی تعلیم دینی ہے۔

۲- ہمیں نیے عہد اور پرانے عہد میں فرق کو اچھی طرح سمجھ کے اسی کے مطابق چلنا ہے اوراسی کی تعلیم دینی ہے۔ [۲ کُرنتھِیوں ۳۔۶]

آج جب تبلیغ کرنے والے بدی میں پڑ جاتے ہیں تو وہ خود کی تسلی اور جواز دینے کے لئے پرانے عہد نامے کے مقدسین کی مثالیں دیتے ہیں۔ اور تھوڑے عرصے چھوڑ کے تبلیغ کا کام دوبارہ شروع یہ کہ کر تے ہیں کہ، داوُد نبی سے بھی گناہ ہوا اور الیشا نبی بھی بے دل ہو گئے تھے مگر خدا س نے پھر بھی اُن سے کام لیا۔ لیکن وہ پولوس رسول کی مثال نہیں دیتے جس نے ساری زندگی فتح مندی اور پاکیزگی میں گزاری۔

جو ہم لوگ اور آج کل کے روحانی رہنما نہیں جانتے وہ یہ کہ پرانے عہد نامے کے مقدسین ہمارےلئے

مثالی شخصیات نہیں ہیں۔ ہمیں فضل کے دور میں بہت سی مثالیں دی گئی ہیں ۔ اور جسے بہُت دِیا گیا اُس سےبہُت طلب کِیا جائے گا [لوقا ۱۲۔۴۸] مسیح نئے عہد کے mediator ہیں ۔ اور وہی ہماری مثالی شخصیت اور ہمارے ایمان کے مصنف ہیں۔ الیشا نبی یا داوُد نبی نہیں۔ مسیح یسوع اور پرانے نبیوں کے درمیان امتیاز عِبرانیوں ۱۱ میں بیان کر دیا گیا ہے اور عِبرانیوں۱۲ باب میں بھی۔ لیکن بہت کم لوگ اس حقیقت کو جیتے ہیں کہ خدا نے نئے عہد میں ہمیں بہتر مثالیں مہیا کی ہیں۔ [عِبرانیوں ۱۱۔۴۰ ]

ہم میں سے کوئی بھی بدی کا شکار ہو سکتا ہے جن کا ذکر میں نے اوپر کیا۔ہمیں ہر وقت محتاط اور هوشیار رہنا ہے کیونکہ ابلیس ہوشیار دشمن ہے۔ ہماری حفاظت نئے عہد نامے کی پیروی کرنے اور ایسی روحانی قیادت میں خود کو سونپنا ہے جس میں اوپر بیان کی گئی کوئی بدی نہ ہو۔ یقینی طور پہ ہم دوسروں کی غلطیوں سے سیکھتے ہیں۔

چنانچہ ہمیں مسیح کے آگے یوحنا کی مانند عاجزی میں پاؤں میں مُردہ سا گِر پڑنا چاہیے۔[مکاشفہ ۱۔۱۷] اگر ہم خود کو عاجز کریں گے تو ہم غالب آنے کی قوت پائیں گے۔[۱پطرس۵۔۵] اور جب ہمیں خدا کا روح کلام میں سے ہمارے اپنے بارے میں سچائی بتائے تو ہم ایمانداری سے قبول کریں اور عاجزی میں سچائی سے محبت رکھیں تا کہ گناہوں سے پاک رہ سکیں۔ اسے طرح خدا ہمیں تمام دغا بازی سے بچائے رکھے گا۔ آمین۔[ ۲ تھِسلُنیکیوں۲۔۱۱،۱۲]